Add To collaction

لیکھنی کہانی -12-Oct-2023

اللہ اللہ اللہ اللہ قلب کو اُس کی رُویت کی ہے آرزو جس کا جلوہ ہے عالم میں ہر چار سو بلکہ خود نفس میں ہے وہ سُبْحٰنَہٗ عرش پر ہے مگر عرش کو جستجو اللہ اللہ اللہ اللہ عرش و فرش و زَمان و جہت اے خدا جس طرف دیکھتا ہوں ہے جلوہ ترا ذَرّے ذَرّے کی آنکھوں میں تو ہی ضیا قطرے قطرے کی تو ہی تو ہے آبرو اللہ اللہ اللہ اللہ تو کسی جا نہیں اور ہر جا ہے تو تو منزہ مکاں سے مبرہ ز سو علم و قدرت سے ہر جاہے تو کو بکو تیرے جلوے ہیں ہر ہر جگہ اے عفو اللہ اللہ اللہ اللہ سارے عالم کو ہے تیری ہی جستجو جن و اِنس و مَلک کو تری آرزو یاد میں تیری ہر ایک ہے سو بسو بن میں وَحشی لگاتے ہیں ضرباتِ ھو اللہ اللہ اللہ اللہ نغمہ سنجانِ گلشن میں چرچا ترا چہچہے ذِکر حق کے ہیں صبح و مسا اپنی اپنی چہک اپنی اپنی صدا سب کا مطلب ہے واحد کہ واحد ہے تو اللہ اللہ اللہ اللہ طائرانِ جناں میں تری گفتگو گیت تیرے ہی گاتے ہیں وہ خوش گلو کوئی کہتا ہے حق کوئی کہتا ہے ھو اور سب کہتے ہیں لَا شَرِیْکَ لَہٗ اللہ اللہ اللہ اللہ بلبلِ خوش نوا طوطیٔ خوش گلو زَمزَمہ خواں ہیں گاتے ہیں نغماتِ ھو قمریٔ خوش لقا بو لی حَقّ سِرُّہٗ فاختہ خوش اَدا نے کہا دوست تو اللہ اللہ اللہ اللہ صبحِ دَم کرکے شبنم سے غسل و وضو شاہدانِ چمن بستہ صف رُو برو وِرد کرتے ہیں تسبیحِ سُبْحَانَہٗ ھُوْ وَ لَا غَیْرُہٗ ھُوْ وَ لَا غَیْرُہٗ اللہ اللہ اللہ اللہ ہر نہالِ چمن ذِکر سے ہے نہال ذِکر حق ہی اسے کرتا ہے مَالا مَال ذِکر سے چوک کر ہوتا ہے وہ نڈھال ذِکر ہی تیرا ہے اس کی وَجہِ نمو اللہ اللہ اللہ اللہ وہ بھی تسبیح سے رکھتا ہے اِشتغال جو نہیں رکھتا منہ اور لسانِ مَقال پھر بھی گویائے تسبیح ہے اس کا حال اس کی حالی زباں کہتی ہے تو ہی تو اللہ اللہ اللہ اللہ جو ہے غافل ترے ذِکرسے ذُوالجلال اس کی غفلت ہے اس پر وَبال و نکال قعرِ غفلت سے ہم کو خدایا نکال ہم ہوں ذاکر ترے اور مَذکور تو اللہ اللہ اللہ اللہ ہے زبانِ جہاں حمدِ باری میں لال دَم کوئی حمد کا مارے کس کی مجال تا بَا ِمکان ہم رکھتے ہیں قِیْل و قَال اس کو مقبول فرمالے رحمت سے تو اللہ اللہ اللہ اللہ بھردے اُلفت کی مے سے ہمارا سبو دِل میں آنکھوں میں تو اور لب پر ہو تو کیف میں وَجد کرتے پھریں کو بکو وِرد گایا کریں پے بہ پے سو بسو اللہ اللہ اللہ اللہ عفو فرما خطائیں مری اے عفو شوق و توفیق نیکی کا دے مجھ کو تو جاری دِل کر کہ ہر دَم رہے ذِکر ھو عادتِ بد بدل اور کر نیک خو اللہ اللہ اللہ اللہ بد ہوں مولیٰ مرے مجھ کو کردے نکو رَختِ اَعمال ہے چاک فرما رَفو تیری رحمت کی اُمید ہے اے عفو کہ ہے اِرشادِ قرآن لَا تَقْنَطُوْا اللہ اللہ اللہ اللہ داخلِ خلد ہم کو جو فرمائے تو ہم ہوں اور حور و غلماں لب آبِ جو اور جامِ طہور اور مینا سبو دیکھیں اَعدا تو رہ جائیں پی کر لہو اللہ اللہ اللہ اللہ ٹھنڈی ٹھنڈی نسیمیں چلیں میرے رب فتنوں کی دُھول سے پاک ہووے عرب ایسا برسا بہا دے جو خاشاک سب تیری رحمت کے بادَل گھریں چار سو اللہ اللہ اللہ اللہ رحم فرما خدایا حرم پاک ہو تو نے تقدیس بخشی ہے جس خاک کو دَفع فرما وہاں پر ہے بے باک جو اور گرا بجلیاں قہر کی بر عدو اللہ اللہ اللہ اللہ نور کی تیرے ہے اِک جھلک خوبرو دیکھے نوری تو کیوں کر نہ یاد آئے تو ان کا سروَر ہے مَظہَر ترا ہوبہو مَنْ رَّاٰنِیْ رَاَ الْحَقّ ہے حق مو بمو اللہ اللہ اللہ اللہ خوابِ نوریؔ میں آئیں جو نورِ خدا بقعۂ نور ہو اپنا ظُلمَت کدا جگمگا اُٹھے دِل چہرہ ہو پُرضیا نوریوں کی طرح شغل ہو ذِکرِ ھو

   1
0 Comments